ُپشاورلگژری بس سروس۔ تبدیلی ہم سے ۔۔۔۔

خیبر پختوںخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو تقریباَ سواچار سال ہوگئے ہیں، اور بہت سی کمی بیشیوں کے ساتھ اپنی مدت پوری کرنے کی طرف گامزن ہے، بلاشبہ جہاں موجودہ حکومت نے اس قلیل مدت میں بہت سے ایسے کام سر انجام دیئے، جو کہ بہت عرصے سے حل طلب تھے، تعلیم کا نظام ہویا صحت کا۔ پولیس کا ہو یا دفتروں کا نظآم، جو مکمل تو نہیں پر کافی سے بھی ذیادہ حد تک ایک صحیح سمت کی طرف رواں ہوچکے ہیں۔ اور امید ہے آگے بھی صحیح کام کریںگے۔
ان تمام پراجیکٹ کے ساتھ ایک پراجیکٹ پشاور کی شاہراوں پرنیا اور جدید بس سروس بھی متعارف کروانا بھی تھا۔ جس کےلئے روس سے ابتدائی مرحلے میں ١٠٠ بسیں بھی منگوائی جانی تھی۔ اور بعد میں یہ تعداد مذید بڑھائی جاتی۔ پر خیر یہ منصوبہ کچھ کرمفرماوں کی وجہ سردخانے کی نظر ہوچکا ہے۔ اور ایس ہی کچھ حال پشاور ماس ٹرانزٹ کا بھی لگ رہا ہے گوکہ وزیراعلی صاحب یہ دعوے کر رہے ہیں کہ ئی منصوبہ مارچ٢٠١٨ تک مکمل ہوجائےگا۔ پر دلی ہنوز دور است
یہ مندرجہ بالا منصوبے شروع ہونہ ہو۔۔۔ پر یقیں جاننئے پشاور کی شاہراوں پر لگژری بس سروس ضرور چل رہی ہے۔ 
اور ایسی صحولیات سے موزیین ہیں کہ آپ حیران رہ جائیں گئے۔ مکمل ہوادار ہونے کے ساتھ ساتھ سنگل سیٹ اور ڈبل سیٹ کی سہولت کے علاوہ آپ کو ریل گاڑی کی طرز پہ برتھ بھی مہیا کرتا ہے۔ اگر کیسی مافر کی طبیعت خداناخواستہ خراب ہوجائے تو وہ اس پر لیٹ بھی سکتا ہے۔۔۔۔ یقیں نہیں ہورہا نہ تو اس عظیم سروس کی تصاریر میں خود دیکھ لیں۔ 








ان سہولیات کو دیکھ کر یقیں جانئیے ان حکمرانوں کو سلام کرنے کو دل کرتا ہے، جو بلند وبانگ باتیں اور دعوے تو کرتے ہیں، پر عملن کچھ بھی نہیں ہوتا۔۔ ہم آپ سے کوئی لگژری بس سروس نہیں چاہتے پر جو گاڑیاں اس وقت شہر کی شاہراوں پر چل رہی ہیں کم از کم ان کی حالت درست کی جائے۔ اور ان پہ اتنا چیک اینڈ بیلنس ضرور رکھنا چاہئے کہ شاہروں پر پانچ سالوں سے زیادہ پرانی گاڑیوں پر پابندی لگا دی جائے۔ اور ان گاڑیوں کا سالانہ معائنہ کیا جانا چاہیئے۔ لیکن یہ معائنہ کاغذی طور پہ نا ہو، بلکہ فزیکلی طور پہ ہونا چاہیے تاکہ ایسے ٹرانسپورٹروں کو روکا جاسکے جو پیسوں کی خاطر عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھلیتے ہیں۔۔۔ 
میرا اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں سے بھی التجا ہے کہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے لئے ایسی گاڑیوں کی نشاندہی کریں۔ اور پشاور اور صوبے کی حالت زار کو بدلنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ تب ہی تبدیلی آئیگی۔۔ ورنہ ۔۔۔۔۔۔

Comments