بلا عنوان

آج صبح جب میں دفتر جانے کے لئے تیار ہو رہا تھا، تو اتنے میں میرے دوست نے اپنے ذہنی تناو کو ذیادہ کر نے کے لئے ایک پاکستانی نیوز چینل لگا دیا۔ تاکہ پردیس میں بیٹھ کے ہم وطنوں کی ذہنی تناو کو کچھ بانٹ سکے۔ خیر وہی پٹی پرانی خبریں چل رہی تھی۔کہ اتنے میں ایک خبر چلی جو کہ بھارت کے بارے میں تھی۔ اور شاید آپ میرے ساتھ اتفاق کریں (ضروری نہیں) کہ جب بھی بھارت کے بارے میں کوئی خبر چلتی ہے۔ تو ہمارے کان کھڑے ہو جاتے ہیں۔کیو نکہ پڑوسیوں کی خبر رکھنا تو ایک اچھے پڑوسی کا فرض ہے۔دوسرا اس فرض میں یہ خدشہ بھی شامل تھا کہ کہیں ہمارے پانی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، بھارت بھی ایک اچھے پڑوسی ہونے کا ثبوت تو نہیں دے رہا۔ خیر خبر کو ایسی خاص بھی نہیں تھی۔ بس نیوز میں چلی توہم نے بھی ایک کان سے سن کردوسرے سے چلتا کیا۔اور اپنے دفتری امور سرانجام دینے کے لئے گھر سے روانہ ہوئے، گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے، میرے دوست نے ریڈیو کا کان بھی مروڑ دیا، لو جی یہاں تو واویلا مچاہوا تھا، اور  RJ صاحبہ چیخ چیخ کر اپنے دیش واسیوں کو مبارکبادوں پہ مبارکبادے رہی تھی۔کہ  "بھارت  کا خلائی جہاز  ’منگل یان’کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہو چکا ہے " اور اس موقع پر  موجود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سائسندانوں کو مبارکباد دی اور کہا ہے کہ آج بھارت دنیا کا پہلا ملک بن گیا جس نے پہلی ہی بار میں یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ میں ابھی یہ سوچ رہا تھا۔کہ آخر یہ لوگ مریخ   پر کیا چیز ڈھونڈنے جاتےہیں ۔ کہ میرے دوست نے اس کا جواب دےدیا ، مریخ پر زندگی کے آثار کی تلاش  کرنے دنیاکے کچھ ممالک کےسائنسدان مریخ اور دوسرے سیاروں پرتحقیق  کرنے جاتے ہیں ۔ کہ کیا کسی دوسرے سیارے پر بھی زندگی کے آثار موجود ہیں کہ نہیں۔ لو بھئی اتنے سے کام کے لئے اتنی دور 300  دنوں کا سفر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ زندگی کے آثار ہی دیکھنے ہیں تو پاکستان میں تلاش کرو ، اور یقین جانو آپ کو 100 فیصد کامیابی ملے گی۔ کیو نکہ یہاں ایسی مخلوق آباد ہے۔ جس کو دنیا  و مافیا سے کوئی سروکار نہیں کہ دنیا ہم کو کتنا پیچھے چھوڑ کر آگے جاچکی ہے۔  بس یہ لوگ تو خلائی مخلوق کی طرح زندگی گزار رہی ہے۔  پانی کی جگہ غصہ پیتے ہیں، کیونکہ پینے کے لئے پانی دستیاب نہیں(البتہ ڈوبنے کے لئے پانی کی کوئی کمی نہیں)، کھانے کی جگہ اکثر اوقات ہوا خوری پہ گزارا کرتی ہے، رات ستاروں کی روشنی میں اوردن سورج کی تیز شعاعوں میں اپنا جسم  سیکتے ہوئے  گزراتی ہیں  وغیرہ وغیرہ   لیکن پھر بھی یہاں زندگی کے آثار بھر پور ہیں اور مریخ سے کہیں زیادہ۔  ویسےاس خبر سے میرے بھی من ہی من میں پاکستانیت جاگ اُٹھی اور اپنے دل سے پوچھا، کہ اگر بھارت،  ہمارے  ساتھ آزاد ہونے ملک سائنسی دنیا میں اتنی ترقی کر سکتا ہے،  کہ آج وہ مریخ پر پہنچ گئے،  ہم لوگ کیوں ایسا نہیں کر سکتے، لیکن اگلے ہی لمحےدل نے ایک فلک شگاف نعرہ لگایا " گو نواز گو" ..............


Comments

Post a Comment