مڑے کفن شلئیی ۔۔۔۔۔۔۔

ایک پشتو کہاوت ہےمړے خبرے نه کئي،اوچه خبرےوکئي نو کفن شلئي۔ یعنی مردہ بولتا نہیں جب بولتا ہے تو کفن پھاڑ دیتا ہے، اس کہاوت کے مفہوم کوسمجھنے میں مجھ تھوڑی سی الجھن تھی ، کہ آخر ایسا کیسے ہوتا ہے ، پر میں شکرگزار ہوں، جناب عزت مآب ممنون صاحب کا جنہوں نے  مجھے اس کہاوت کا مفہوم سمجھنے میں کافی مدد کی، اور اس بات کا یقین ہوگیا کی واقعی جب مردہ بولتا تو کفن کیا قبر پھاڑ کے بولتا ہے۔ 


جناب نے علماء کرام سے گزراش کی ہے کہ "اسلام میں سود کی گنجائش پیدا کریں" واہ رے ممنون صاحب آپ کو تو دہی بھلے کی پلیٹ اور اسلامی قوانین میں کچھ فرق ہی محسوس نہیں ہوتا۔ کہ جس میں تھوڑی بہت مرچی کم یا تیز کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔
 ممنون صاحب کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ سود کھانے والوں کے بارے میں قرآن پاک میں کیا ارشاد ہے
" جو لوگ سود کھاتے ہیں قیامت کے دن وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص اٹھتا ہے جس کے حواس جن نے لپٹ کر کھو دیئے ہیں یہ حالت ان کی اس لیے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسےسود لینا حالانکہ اللہ نے سوداگری کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے پھر جسے اپنے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اوروہ باز آ گیا تو جو پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا رہا اور اس کا معاملہ الله کے حوالہ ہے اور جو کوئی پھر سود لے وہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
"— قرآن: سورۃ البقرہ:275


ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
 " اور ان کو سود لینے کے سبب سے حالانکہ اس سے منع کیے گئے تھے اور اس سبب سے کہ لوگو ں کا مال ناحق کھاتے تھے اور ان میں سے جو کافر ہیں ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
"— قرآن: سورۃ النساء:161

اور حضور پاک ﷺ کا حدیث مبارک ہے
حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود دینے والے، سودی دستاویز لکھنے والے اور سود کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب لوگ گناہ میں برابر ہیں۔( صحیح مسلم شریف، کتاب المساقاۃ ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، حدیث نمبر:2955"

اور اس جیسے بیشمار احادیث اور قرآنی ارشادات موجود ہیں سود کے بارے میں، اب سوچنے والی بات یہ ہے، ممنون جی یا تو آپ اسلامی تعلیمات سے بلکل ہی پیدل ہیں، یا آپ کیسی اور ایجنڈے پہ کام کر رہیں ہیں۔ کیوں کہ آپ نے ایک عرصے تک لب کشائی نہیں کی، اور جب کی تو الامان الامان ۔

صدر صاحب بولے سے پہلے اتنا ضرور سوچ لیتے کہ آپ بول کیا رہے ہیں اور کس ملک میں کس حیثیت سے۔ آپ صدر مملکت ہیں اور اگر آپ کو اسلامی تعلیمات کے بارے اتنی بھی معلومات نہیں تو افسوس ہوتا ہے آپ پر۔ کہ آپ ہمارے سربراہ مملکت ہیں۔ پر اس میں قصور آپ کا بھی نہیں، جیسی عوام ویسا حکمران۔
 سود کا کاروبار کرنے والا گویا ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہو۔ ممنون صاحب آپ اپنی گناہوں کی معافی مانگ لیں اور توبہ استغفار کریں۔ جو اللہ کے قوانین کے برخلاف آیا ہے، نیست ونابود ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اور تمام پاکستانیوں کے حالت پہ رحم کریں ۔۔۔ اے اللہ ہماری خطائیں معاف فرما اور ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل کر نہ کے گناہگاروں اور منافقین میں۔

 آمین یا رب العلمین ۔




Comments