دوسو درہم کا سلام

اکثر اوقات ہم جب کیسی کام یا کہیں جانے کے لئے لیٹ ہوجاتے ہیں۔ تواس کام کوسر انجام دینے کے لئے ہم کئی شارٹ کٹ راستے ڈھونتے رہتے ہیں۔ مثال کےطور پراگر آپ کہیں جانے کے لئے گھر سے جلدی نکل جائیں اور بے ہنگم ٹریفک کا سامنا کرنا پڑھ جائے، تو آپ کیا کرینگے۔ یقین آپ بھی میری طرح کوئی شارٹ کٹ راستہ اختیار کریںگے۔ یعنی اپنی قطار کو چھوڑ کر دوسری قطار یا پھر سڑک کے اطراف پر دھول مٹی اڑاتے ہوئے اور پیدل حضرات کی خوب خاطر تواضع کرتے ہوئے آگے نکل جائیں گے۔ اور اگر ایسے میں کوئی ٹریفک کا سپاہی ہم کو روکنے کی کوشش کرے۔ تو ہم اسکی سنی ان سنی کرتے ہوئے۔ یہ گئے وہ گئے۔ جونکہ یہ منظرپاکستان میں آئے دن دیکھنے کو ملتے ہیں اسلئے ٹریفک والے بھی ایسی باتوں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ اور ہم یہ سمجھتے ہیں، کہ پولیس والے کو کیسا چکما دیا۔ اور اپنا یہ کارنامہ اپنے یار دوستوں میں بڑے فخر سے بیان بھی کرتے ہیں۔ اور واہ واہ کی داد وصول کرتے ہیں۔  لیکن شارٹ کٹ طریقے اختیار کرنا صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ  متحدہ عرب امارات میں بھی لوگ شارٹ کٹ راستے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ اور کھبی کھبار قانون کی گرفت میں بھی آجاتے ہیں۔ کیونکہ UAEکا قانون حد درجہ تک سخت ہے۔ اسلئے اس کی پاسداری بھی سب نہایت خؤشدلی سے کرتے ہیں۔ لیکن باز اوقات دیر ہونے کے ڈر سے مجبوراَ یا ضرورتاَ ایسے شارٹ کٹ لینے پڑتے ہیں۔ ایسا ہی ایک شارٹ کٹ ہم نے بھی لیا تھاچونکہ  صبح کے وقت ٹریفک کافی زیادہ ہوتی ہے، تو ہم بھی  شارجہ کی مشہور زمانہ ٹریفک میں تاخیر کا شکار ہو گئے تھے۔اور ہمیں جلدی بھی تھی۔یہاں آپ کو یہ بتادوں کہ UAE میں یہ طریقہ عام ہے کہ جب آپ اپنی لائن سے دوسری لائن میں داخل ہوتے ہیں تو ڈرائیور حضرات ایک دوسرے کو سلام کر دیتے ہیں۔ اور راستہ مل جاتا ہے۔ ویسے یہ قانوناَ جرم ہے۔  لیکن یہ ایک عام اور آسان حل ہے۔ خیر دیر ہونے کی وجہ سے ہم نے بھی ایک گاڑی والے کو سلام کیا اور قطار میں گھس گئے۔ اور آگے بڑھنے لگے۔ تھوڑی ہی دور ٹریفک پولیس والے چیکنگ کر رہے تھے اس لئے ہم بھی سنبھل گئے۔ اور شرافت سے آگے بڑھنے لگے۔ لیکن جوہی ہم ان کے پاس سے گزرنے لگے تو پولیس والے نے ہم کو ہاتھ کے اشارے سے  کنارے پر روکھنے کا کہا۔ اور ہم بھی نہایت شرافت سے کھڑے ہوگئے۔ ٹریفک والا ہمارے پاس آیا  تو ہم نے شرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہایت ادب سے روکنے کی وجہ پوچھ لی۔ تو اس نے بھی شرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ ہمیں  بہت نرمی سےبتایا آپ نے اپنی لائن تبدیل کی اس پہ جرمانہ ہے۔ اور یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا۔ میں نے اپنے دوست سے پوچھا کتنا جرمانہ ہے ۔اُس نے مرجائیں ہوئے لہجے میں کہا 200 درہم۔
میں نے سوچا اگر ہم اس گاڑی والے کو سلام نہ کرتے تو یہ سلام ہم کو 200 درہم کا نہیں پڑتا۔ .........





Comments