آپ نے یہ سنا ہوگا کہ تصویر کے 2 رُخ ہوتے ہیں، پر کبھی دیکھا نہیں ہوگا، یا پھر دیکھنے کی کوشش نہیں کی ہوگی۔ اب سوال یہ ہے، کہ یہ رُخ ہوتے کس طرح ہیں، بھئی اگرہم تصویر کو دیکھیں تو اس کا دوسرا رُخ تو صاف ہوتا ہے یعنی تصویر تو ایک طرف بنی ہوتی ہے، دوسری طرف کچھ نہیں ہوتا۔ ارے صاحب ہوتا ہے، بہت کچھ ہوتا ہے، بس جاننا ضروری ہے۔ کیونکہ سنا تو ہوگا " جان کے جیو" .آج کل ہرنیوز چینل پہ بہت زیادہ جوچیز نشر ہورہی ہے۔ وہ دھرنا ہے ، ہر نیوز چینل اپنے اپنے انداز میں دھرنے کی خبریں دے رہاہے۔ ایسے میں سرکاری ٹی وی ہمیشہ کی طرح سرکاری راگ الاپ رہا ہے، اور سب اچھا ہے کی رٹ لگا رکھی ہے۔ شائید یہ ان کی مجبوری ہے یا پھر ڈیوٹی کیونکہ جب سرکار بدلتی ہے ۔ تو سرکاری ٹی وی کا راگ بھی بدل جاتا ہے۔ پر ٹہریئے، سرکاری راگ آلاپنے کا کام آج کل سرکاری ٹی وی سے بھی زیادہ شوق سے ایک نجی چینل کر رہا ہے، اور کچھ اس انداز سے کررہا ہے، کہ وزیراعظم صاحب اسمبلی کی کاروائی کے دوران چینل کا نام لینے کے لئے وزیرداخلہ کو اکساتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ چینل دھرنوں کے آغاز سے پہلے ہی اس کے ناکامی اور عوام کی لاتعلقی کو ثابت کرنے میں سر گرم ہے۔ خاص طور پر آزادی مارچ والے ان کے نشانے پرہے، اور کو ئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جس میں آزادی مارچ اور خان صاحب پر طنزیہ انداز میں خبریں نشر کی جاتی ہیں، یہاں تک کے آزادی مارچ میں شریک خواتین کو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور آزادی مارچ کو ڈانس پارٹی ، اور نائٹ شو وغیرہ وغیرہ تک کہنے سے گریز نہیں کیا گیا۔ پر رکھیے یہی چینل پیپلز پارٹی کے جلسے کو کیسے روپورٹ کر رہا ہے۔ "پی پی پی کے جلسے میں جیالوں کی بڑی تعداد میں شرکت، جیالوں کا جوش و خروش دیدنی ہے"۔ اگلے رپورٹ میں " جلسے میں شریک جیالیوں نے جیا لوں کو پیچھے چھوڑ دیا ، اور خوشی سے جھوم کر شہید بی بی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا جذبہ قابل تعریف تھا۔
اب سوچنا یہ ہے کہ ایک طرف تو کارکنوں کے جوش اور جذبے کو ڈانس پارٹی کا نام دیا جاتا ہے اور دوسری طرف اسی طرزعمل کو عقیدت کا نام دیا جاتاہے۔ تصویر تو ایک ہی ہے بس اس کو پیش کرنے کے انداز یا رُخ دو ہیں۔ جان کر نہیں سمجھ کر جیو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment