سنہری مچھلی بمقابلہ پاکستانی عوام

"آسٹریلیا میں ایک گولڈ فش (سنہری مچھلی) سر میں نکل آنے والی ایک مہلک رسولی کے انتہائی خطرناک آپریشن کے بعد رو بہ صحت ہے۔" ڈاکٹر نے 45 منٹ تک جاری رہنے والے اس آپریشن کو ’پیچیدہ اور مشکل‘ قرار دیا۔ اور ایک خبر یہ بھی ہے " پاکستان ک ایک اسپتال میں مریض ڈاکٹر کی غفلت کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا۔" ایک طرف تو ڈاکٹرایک ننھی سی مچھلی کی زندگی بچھانے کے لئے 45 منٹ کا نازک ترین آپریشن کرتا ہے۔ اور مچھلی کو نئی زندگی مل جاتی ہے۔ دوسری طرف ایک مریض، ڈاکٹر کے غفلت کی وجہ سے ملی ہوئی زندگی بھی ہار جاتا ہے۔ یہ خبر پڑھ کر میں یہ سوچنے پہ مجبور ہوگیا، کیا پاکستانی عوام کی زندگی ایک مچھلی کی زندگی سے بھی سستی ہے۔ یہ غفلت آخر ہوتی کیاہے، یا تو یہ صاحبان اسپتالوں میں تشریف نہیں لاتے ، یا پھر مریض کی اچھی طرح جانچ نہیں کر پاتے ، کیوں کہ اگر سرکاری شفاخانوں میں  تشخیص ہونے لگئے تو ان ک نجی شفاخانوں کا کیا ہوگا۔ سوال یہ ہے،کہ ایک ڈاکٹر جب اپنی پڑھائی شروع کرتا ہے اور اپنے آپ سے یہ وعدہ کرتا ہے،اور اپنے اس عزم کا اظہار کرتا ہے۔ کہ ڈاکٹر بنکر ملک و قوم اورغریب عوام کی خدمت کرونگا یا کرونگی۔ پھر اللہ جانے کہ یہ جذبہ آخرعملی زندگی میں آ کر کیوں ختم ہو جاتا ہے۔ اور عوام کی خدمت تو درکنار، ایک نظر مریض کو دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ ہاں اگر یہ مریض ان کے ذاتی شفاخانوں میں بھاری رقوم خرچ کریں تو ۔۔۔ منظر اس کے اُلٹ ہوتا ہے۔ اورآج کل تو ایک نیا رواج نکلا ہے۔ کہ مریضوں کی خدمت کی بجائے اس میدان میں جنم لینے والے کچھ نومولود ڈاکٹر کچھ مہینوں کے بعد اپنے مطالبات کی فہرست حکومت وقت کے سامنے رکھتے ہیں، اور اس غریب عوام سے معذرت  کرتے ہیں، جنکی خدمت کا دعوہ کیا جاتا ہے۔ اگر حکومت مان جائے تو خدمت جاری رہے گی (اپنی خواہشات کی خدمت۔۔۔۔۔) اور اگر نہیں مانتی تو مریض جائے بھاڑ میں۔۔۔۔۔ ہڑتال ہوگی ۔۔۔۔ خدمت کس کھوتی کا نام ھے، کس کو پتا۔۔۔۔۔۔۔ 

Comments

  1. یہ رپورٹ پڑھ کر میں بھی عجیب سی کیفیت کا شکار ہوگیا تھا اور اس مچھلی کی قسمت پر رشک آرہا ہے۔ میرا تو خیال ہے کہ پاکستان میں اس اور اس قسم کی ساری رپورٹس پر پابندی لگنی چاہئے۔ جہاں انسان کی جان کی قدر نہ ہو اور نہ ہی یہاں کی عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات میسرہوں۔ آپ نے اپنے تجزیہ میں بہت خوبصورت انداز سے احاطہ کیاہے۔ بہت زبردست۔

    ReplyDelete

Post a Comment